ایک سہانی صبح تمہاری میٹھی آواز
میری سماعت میں چھم سے اتری تھی
ٹھیک اسی پل میں نے آواز کے چند سر
چھپا کر اپنی مٹھی میں رکھ لئے تھے
اور انہیں چاہت کے ہاتھوں سے
دل کی سر زمین پہ لگے
پریم کے پیڑ کی چھاؤں تلے
امید کی مٹی میں بویا تھا
صرف اس امید کے انتظار میں
کہ ایک دن ان سروں کے بیج سے
تمہاری آواز کی امر بیل پھوٹے گی
اور پیڑکے تناور تنے سے لپٹ کے
محبّت کے وہ لافانی نغمے سنائے گی
جو پہلے کبھی نہ تخلیق ہو سکے
میری سماعت میں چھم سے اتری تھی
ٹھیک اسی پل میں نے آواز کے چند سر
چھپا کر اپنی مٹھی میں رکھ لئے تھے
اور انہیں چاہت کے ہاتھوں سے
دل کی سر زمین پہ لگے
پریم کے پیڑ کی چھاؤں تلے
امید کی مٹی میں بویا تھا
صرف اس امید کے انتظار میں
کہ ایک دن ان سروں کے بیج سے
تمہاری آواز کی امر بیل پھوٹے گی
اور پیڑکے تناور تنے سے لپٹ کے
محبّت کے وہ لافانی نغمے سنائے گی
جو پہلے کبھی نہ تخلیق ہو سکے
© ATK
Sept 9, 2014
No comments:
Post a Comment