September 10, 2014

Sargoshii

ایک سہانی صبح تمہاری میٹھی آواز
میری سماعت میں چھم سے اتری تھی

ٹھیک اسی پل میں نے آواز کے چند سر
چھپا کر اپنی مٹھی میں رکھ لئے تھے
اور انہیں چاہت کے ہاتھوں سے
دل کی سر زمین پہ لگے
پریم کے پیڑ کی چھاؤں تلے
امید کی مٹی میں بویا تھا
صرف اس امید کے انتظار میں
کہ ایک دن ان سروں کے بیج سے
تمہاری آواز کی امر بیل پھوٹے گی
اور پیڑکے تناور تنے سے لپٹ کے  
محبّت کے وہ لافانی نغمے سنائے گی
جو پہلے کبھی نہ تخلیق ہو سکے

© ATK
Sept 9, 2014


No comments:

Post a Comment