کہانیوں کو پڑھنے کا ، ان میں جینے کا شوق
کتابوں کو ہاتھ میں پکڑ کر ان میں جذب ہو جانے کا شوق
لفظوں سے باتیں کرنا
انھیں باتیں سنانے کا شوق
تمہارے ذھن کی گلیاں میری جانی پہچانی سی ہیں
شائد کبھی میرا گھر بھی
انہی میں سے کسی گلی میں تھا
مجھے یہاں کے ہر گھر کا دروازہ
اپنا لگتا ہے
مجھے یہاں کے سارے موسم
پیارے لگتے ہیں
بارش کی ریم جھم
جیسے تم نے بوہت پیار سے
میرا نام لیا ہو
طوفانی ہوائیں
جن میں کبھی کبھی تو ایسا لگتا ہے
جیسے
گھر کی جھت ہی اڑ جاۓ گی
بلکل اسے جیسے
تم غصے سے سارے ناتے توڑ ڈالو
کچھ دن کے لئے
اچھا لگتا ہے
تمہاری سوچوں سے
گتھم گھتا ہو جانا
کبھی الجھ جانا
کبھی گلے لگا لینا
تم خود بھی تو کہانیوں جیسے ہو
اسی کہانی
جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی
جتنا پڑھو
اتنا تجسس پڑھتا چلا جاتا ہے
مجھے نہیں لگتا
اس کہانی کا کوئی اختمام ہے
یہ ایک کبھی نہ ختم ہونے والی داستان ہے
میری اور تمہاری
ذہنی اڑان
جو نجانے کون کون سے
آسمان پر
ڈیرہ ڈالے ہوے ہے
لوگ یہ بات
کیسے سمجھ سکتے ہیں ؟
کے ہم دونو کو
کون سی چیز
اتنا مضبوطی سے باندھے ہوے ہے
تمہارا ہر جرم
میرا اپنا ہو جیسے
تمہارا ہر آنسو
میری آنکھ سے گرتا ہو جیسے
Sept 30, 2015
~ Ak