September 27, 2014

Life After Life

With you by my side,  I am the most blessed person, who sits in a boat floating on the surface of calm waters watching the beautiful sunset, as the sun rays turns the sky into gold, I think of you with smile on my lips. Peace embraces me . As the Moon comes out and shines bright right in front of my eyes, moon light comes down and accompanies me in that boat

I feel your hand on my hand even though I am alone in the boat.  You are always with me no matter where I am what I am doing. Looking into your eyes, I can see the universe sparking.  Unfathomable depth of your soul carries all those galaxies and stars.  It embraces me so close and so tight that, I don't know where I start and you end.  Lost in your eyes, never to be found again by any one, but you. 

You are the anchor, to which my heart is tied to. You are the nucleus , around which my mind revolves and my heart beats. You are the reason my breaths never gets tired of breathing, day after day, they happily dance in my chest knowing that you are there with me, close to me, thinking of me, loving me, desiring me just as much as I love you and  desire you .
AK

http://dai.ly/x82da3

September 14, 2014

Morning in Utopia

یوٹوپیا میں ایک صبح
ایک دن میرے من میں بھی امن کا سورج طلوع ہو گا ذہن و دل یک آواز ہو کے بہاروں کا نغمہ گائیں گے ہماری بیتی ہوئی پریم کہانی جھوم کے دوہرائیں گے ان سنے رسیلے گیت کی بارش سے فضا مہکائیں گے
اس صبح کی خاطر میں امید کی شعاؤں سے خوابوں کی پناہوں سے اپنی امنگوں کو بہلاؤں گی انتظار کو کروٹ دلاؤں گی
میں ذہن و دل باہم کر کے دوستی کا پرچم لہراؤں گی یگانگت کی ایک اک سطر دونوں کو ازبر کراؤں گی

میرے مہربان کچھ دیر ٹھہر ہر بات کو بھلا کے سب رنج وغم مٹا کے اشک ندامت ہو یا رنگ ستم ہو اب کہ محبّت کا وہ باب رقم ہو جسکی ضیا جسکا لکھا پیہم ہو

آ کے تھام لو مجھے بیچ منجدھار پھر ہو کے سفینہ محبّت میں سوار گلے میں ڈالے میری بانہوں کا ہار مجھے لے چلو کہکشاں کے پار نہ غم جہاں ہو نہ غم کاروبار دور رہ جائے نا امیدی کی یلغار بس اک میں اک تم اور سبزہ زار سنہری پھولوں سے لدی شاخیں رنگوں سے بھری ہرڈالی مشکبار ہر سو چڑیوں کی ہو چہکار مجھے اس سورج کا ہے انتظار سراپا یقین ہوں کہ یہ روز یادگار آئے گا ضرور اک دن میرے دلدار
© ATK

September 12, 2014

Etebaar

میں نے اس سے کہا تھا کہ اعتبار صرف اپنی ذات پہ کرنا ہی بہتر ہے کیا خبر کسی دن اچانک تم دغا دو اعتبار کی عمارت مجھ پہ ہی گرا دو تب کیا ضروری ہے کہ اس ملبے تلے دب کے میں زندہ رہ جاؤں ؟ باقی عمر اسکی صفائی اور چکائی میں بسر کر دوں ؟
لیکن دل پہ کسی کا زور نہیں اس پہ تمہاری محبّت کا نقش بہت گہرا ہے جیسے پتھر پہ لکیر ہر بیرونی موسم سے بےنیاز
مجھے تم پہ اعتبار ہے ؟ ہے ؟ کہ نہیں ہے؟
آؤ آج میں اپنے آپ کو اس اندیشے اس تذ بذ ب سے نجات دوں اپنی توقعات کی زنجیر کو تمہاری کلائیوں سے کاٹ دوں تمہیں غیر مشروط محبّت کی پرواز دوں
بس ایک گزارش ہے اس آزادی کے عوض اپنی الفت کی زنجیر سے مجھے ہمیشہ کو اسیر کرلو میرے ہر گمشدہ خواب کو تم اک حسین تعبیر کر دو میرے حبیب میرے محبوب مجھے اپنے قریں اپنے اور قریب کر لو
© ATK





September 10, 2014

Sargoshii

ایک سہانی صبح تمہاری میٹھی آواز
میری سماعت میں چھم سے اتری تھی

ٹھیک اسی پل میں نے آواز کے چند سر
چھپا کر اپنی مٹھی میں رکھ لئے تھے
اور انہیں چاہت کے ہاتھوں سے
دل کی سر زمین پہ لگے
پریم کے پیڑ کی چھاؤں تلے
امید کی مٹی میں بویا تھا
صرف اس امید کے انتظار میں
کہ ایک دن ان سروں کے بیج سے
تمہاری آواز کی امر بیل پھوٹے گی
اور پیڑکے تناور تنے سے لپٹ کے  
محبّت کے وہ لافانی نغمے سنائے گی
جو پہلے کبھی نہ تخلیق ہو سکے

© ATK
Sept 9, 2014


Tufa


بہت سے ان کہے  لفظوں کے درخشاں معنی 
بہت سے کہکشاں رنگوں کی خاموش کہانی 
سب تمہاری محبّت کی کارکردہ ساز و سامانی 
میری نگاہوں کے ہر منظر میں ہے سمائی 

© AK
Sept 9, 2014