باغ_بہشت میں کھلے کنول کے پھول '
وہاں کی نہروں اور تالابوں کے مثل الماس جگمگاتے شفاف پانیوں کی زینت تھے .
ان ہی کنول کے پھولوں سے محبت نے جنم لیا .
تب آسمانوں پہ محوپرواز روح القدس ان پانیوں میں اتری '
اور محبّت کی امانت اپنے دامن میں سمیٹ کر را ہئی ملک زمین ہوئی .
زمیں پرآنے کے بعد محبت کو رہنے کے لئے گھر درکار تھا ،
سو وہ تلاش میں نکلی ،
سب سے پہلے اس کی نظر ایک ماں پر پڑی ،
سو ممتا کے دل میں محبت نے اپنا پہلا گھر بنایا
اور پھر ایک ایک کر کے اس نے بہت سے دلوں کو اپنا گھر کر لیا
محبت جس دل میں بھی گھر بناتی ہے اس دل میں ایک کھڑکی کھل جاتی ہے
پھر وہاں سے وادئ بہشت کے کوہ و دمن
اپنے شان و شکوہ کے ساتھ ایستادہ نظر آتے ہیں .
کنول کے پھول مسکاتے اور سرور میں جھومتے دکھائی دیتے ہیں
اور ان کی شیریں جانفزا خوشبو دل کے موسم کو
ہمہ وقت خوشگوار' پربہار اور معطر کئے رکھتی ہے
اس منزل تک پہونچنے کے لئے محبّت کو یہ سفر اختیار کرنا پڑا
دل جو اصل منزل ہے '
محبّت کی حقیقی منزل
ایک انسان کا دھڑکتا دل ....
میرا دل ' تمہارا دل ....
ہر انسان کا دل
جسے محبّت کی موجودگی کعبہ کا سا تقدّس
عطا کرتی ہے
ATK